تفسير ابن كثير



سورۃ البقرة

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ[145]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور یقینا اگر تو ان لوگوں کے پاس جنھیں کتاب دی گئی ہے، ہر نشانی بھی لے آئے وہ تیرے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ تو کسی صورت ان کے قبلے کی پیروی کرنے والا ہے اور نہ ان کا بعض کسی صورت بعض کے قبلے کی پیروی کرنے والا ہے اور یقینا اگر تو نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی، اس علم کے بعد جو تیرے پاس آیا ہے، تو بے شک تو اس وقت ضرور ظالموں سے ہوگا۔ [145]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور آپ اگرچہ اہل کتاب کو تمام دلیلیں دے دیں لیکن وه آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ان کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور نہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور اگر آپ باوجودیکہ آپ کے پاس علم آچکا پھر بھی ان کی خواہشوں کے پیچھے لگ جائیں تو بالیقین آپ بھی ﻇالموں میں سے ہوجائیں گے [145]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اگر تم ان اہلِ کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ، تو بھی یہ تمہارے قبلے کی پیروی نہ کریں۔ اور تم بھی ان کے قبلے کی پیروی کرنے والے نہیں ہو۔ اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے پیرو نہیں۔ اور اگر تم باوجود اس کے کہ تمہارے پاس دانش (یعنی وحئ خدا) آ چکی ہے، ان کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے [145]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 145،

کفر و عناد زدہ یہودی ٭٭

یہودیوں کے کفر و عناد اور مخالفت و سرکشی کا بیان ہو رہا ہے کہ باوجودیکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کا انہیں علم ہے لیکن پھر بھی یہ حالت ہے کہ ہر قسم کی دلیلیں پیش ہو چکنے کے بعد بھی حق کی پیروی نہیں کرتے جیسے اور جگہ ہے آیت «إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ» [ 10-يونس: 96، 97 ] ‏‏‏‏ یعنی جن لوگوں پر تیرے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے چاہے ان کے پاس یہ تمام آیتیں آ جائیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں۔
561

پھر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی استقامت بیان فرماتا ہے کہ جس طرح وہ ناحق پر ڈٹے ہوئے ہیں اور وہاں سے ہٹنا نہیں چاہتے تو وہ بھی سمجھ لیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں کہ ان کی باتوں میں آ جائیں اور ان کی راہ چل پڑیں وہ ہمارے تابع فرمان ہیں اور ہماری مرضی کے عامل ہیں وہ ان کی باطل خواہش کی تابعداری ہرگز نہیں کریں گے نہ ان سے یہ ہو سکتا ہے کہ ہمارا حکم آ جانے کے بعد ان کے قبلہ کی طرف توجہ کریں پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کر کے در اصل علماء کو دھمکایا گیا کہ حق کے واضح ہو جانے کے بعد کسی کے پیچھے لگ جانا اور اپنی یا دوسروں کی خواہش پرستی کرنا یہ صریح ظلم ہے۔
562



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.